جیسون چیانگ
ہندوستان ہر سال ۶۲ ملین ٹن سے زیادہ فضلہ پیدا کرتاہے جس میں سے صرف ۴۳ ملین ٹن ہی اکٹھا کیا جاتا ہے۔ اس ۴۳ ملین ٹن میں سے صرف ۱۲ ملین ٹن کو ہی دوبارہ استعمال کے قابل بنایا جاتا ہے جب کہ باقی ماندہ ۳۱ ملین ٹن کو زمین کے حوالے کر دیا جاتا ہے ۔ یہ روش بڑے پیمانے پر زمین، پانی اور فضائی آلودگی کا سبب بنتی ہے۔
ممبئی میں واقع اسٹارٹ اپ کمپنی ’ایکوبرن‘( جس کی شریک بانینیکسس کی سابق طالبہ ویدہی نائک نندولا ہیں)کم لاگت اور کم از کم رکھ رکھاؤ کے ذریعے تجارتی اور رہائشی برادریوں کو اپنے نامیاتی فضلے کو پائیدار کھاد میں تبدیل کرنے میں مدد کر رہی ہے۔ یہ اسٹارٹ اپ کمپنی نئی دہلی کے امیریکن سینٹر میں واقع نیکسَس انکیوبیٹر کے ۱۷ ویں گروپ کا حصہ تھی۔ نئی دہلی کا امریکی سفارت خانہ اور اے سی آئی آر کے درمیان ایک شراکت داری کے تحت چلنے والا نیکسَس انکیوبیٹر اسٹارٹ اپ کمپنیوں ، اختراع پردازوں اور سرمایہ کاروں کو نیٹ ورکس، تربیت ، رہنمائی کرنے والوں اور مالی مدد تک رسائی کے ذریعہ جوڑتا ہے۔
اسپَین کے ساتھ گفتگو میں نندولا نے کمپنی کے ماحولیاتی مشن کے بارے میں اپنی بصیرتیں اور اپنے تجربات ساجھا کیے۔ پیش خدمت ہیں انٹرویو کے بعض اقتباسات:
ایکوبرن کے وجود میں آنے کی کہانی کیا ہے؟
’ایکوبرن‘کے وجود میں آنے کی کہانی ماحولیاتی پائیداری کےتئیں مشترکہ عزم میں مضمر ہے۔ میں اور میرے شریک بانیان فضلہ کو احسن طریقے سے ٹھکانے لگانے کے چیلنجوں سے نمٹنے کے باہمی ولولے کی وجہ سےباہم منسلک ہیں۔ ہماری بنیادی اقدار میں ماحول دوست طریقوں کے لیے لگن، ٹیکنالوجی کی اختراع اورکھاد بنانے نیز گیلے فضلے سے نمٹنے کے لیے مؤثر حل پیدا کرنا شامل ہیں۔ ساتھ مل کر ہم نے’ ایکوبرن‘ کو ایک سبز اور زیادہ پائیدار مستقبل کو فروغ دینے کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر دیکھا ہے۔
ایکوبرن کا مشن کیا ہے؟ اس کی مصنوعات اور خدمات اس مشن کو کیسے پورا کرتی ہیں؟
’ایکوبرن‘ کھاد بنانے اور گیلے فضلے سے نمٹنے کے لیے جدید حل پیش کر کے فضلے کے انتظام و انصرام میں انقلابی تبدیلی لانے کے مشن پر گامزن ہے۔ ہماری خدمات کا مجموعہ نامیاتی فضلے کو قابل قدر وسائل میں تبدیل کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو مربوط کرتا ہے۔ ہم نے گھروں میں فضلہ کے انتظام سے متعلق مزاحمت پر قابو پانے کے لیے اپنے کمپوسٹ کلچر، بایو کلچر، اور کھاد بنانے والے ڈبے تیار کیے ہیں۔ ہمارا کھاد بنانے کا عمل بدبو سے پاک ہے اور آٹھ ہفتوں کے اندر فضلہ کو کھاد میں بدل دیتا ہے۔پائیداریت اورسبز معیشت (چیزوں کو اس طرح بنانا کہ ان کا دوبارہ استعمال کیا جاسکے)کے اصولوں کو فروغ دے کر’ایکوبرن‘ کا مقصد ماحولیاتی اثرات کو کم کرنا اور صاف ستھرے و سرسبز مستقبل کی تعمیر میں اپناتعاون پیش کرنا ہے۔
کیا آپ ہمیں’ایکوبرن ‘ کے اثرات اور کامیابیوں کے بارے میں بتا سکتی ہیں؟
’ایکوبرن‘ نے حال ہی میں اہم سنگ میل حاصل کیے ہیں۔ ہمارے نئے ڈیزائن کردہ کھاد بنانے کے ہوادار ڈبوں نے نہ صرف صارفین کے تجربے کو بہتر بنایا ہے بلکہ فضلہ کے تبدیل ہونے کی شرح میں بھی اضافہ کیا ہے۔
ہمارا کمیونٹی کمپوسٹ ڈبہ’ایکو سائیکلر‘ یومیہ بنیاد پر ایک ٹن فضلہ ٹریٹ (کیمیاوی عمل سے گزار کر قابل استعمال بنانا)کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے مختلف طبقات نے کامیابی سے اپنایا ہے اور اس نے فضلہ کے انتظام کو بڑے پیمانے پر موثر اور ماحول دوست بنایا ہے۔ ہمارا اصلاح شدہ بایوکلچر، جس میں نووَل فنگس اور’ بیکٹیریا اسٹرین‘ شامل ہیں، پودوں کے خشک مادّے کو تیزی سے گلاتا ہے۔ اس سےجدید ترین اورماحولیات کے حوالے سے باشعور حل پیش کرنے میں سب سے آگے ہونے کے’ایکوبرن‘ کے عزم کی تصدیق ہوتی ہے۔
نیکسس اسٹارٹ اپ ہب کی تربیت سے آپ نے کون سے تجربات حاصل کیے ؟
نیکسس ٹریننگ میں حصہ لینا کسی بڑے بدلاؤ سے کم نہ تھا۔ اس نے ٹیکنالوجی اور ماحولیاتی پائیداری کے ملن سے متعلق بعض انمول بصیرتیں فراہم کیں۔ تجربے نے’ ٹیک انٹرپرینرشپ‘ میں متنوع نقطہ نظر کی اہمیت کو اجاگر کیا اور مجھے اعتماد کے ساتھ چیلنجس کا سامنا کرنے کی قوت فراہم کی۔ اس سے فراہم ہونے والے نیٹ ورکنگ کے مواقع نے عالمی منظر نامے کے بارے میں میری فہم کو تقویت بخشی اور ایسی شراکت داریوں کو فروغ دیا جن کی وجہ سے ایکوبرن کی ترقی اور نقوش کافی پھلے پھولے۔
آپ نے خواتین کاروباریوں کے لیے ٹیکنالوجی میں سب سے زیادہ امید افزا تبدیلی کیا دیکھی ہے؟
خاتون کاروباری پیشہ وروں کے لیے تکنیکی شعبے میں سب سے امید افزا تبدیلی متنوع آوازوں اور صلاحیتوں کی بڑھتی ہوئی قبولیت ہے۔ متعدد اقدامات اب خواتین کی زیرقیادت منصوبوں کی حمایت کرتے ہیں اور انہیں اجاگر کرتے ہیں۔ تاہم مالی اعانت اور مواقع تک مساوی رسائی کو فروغ دینے میں بہتری کی گنجائش ہے۔ اس خلا کو پُر کرنے سے صنعت میں خواتین کاروباریوں کے مثبت اثرات میں مزید اضافہ ہوگا۔
مستقبل کا آپ کا کوئی منصوبہ یا شراکت داری جس کے بارے میں آپ بتا سکتی ہیں؟
ہم فضلہ کے انتظاممیں زیادہ سے زیادہ بہتری لانے کے لیے ’ہائبرڈ پروسیسنگ ماڈل‘ کی دریافت پر کامکر رہے ہیں۔ زرعی فضلہ کی پروسیسنگ کے لیے کسانوں کے ساتھ تعاون کا مقصد فضلہ کو کم کرنے اور مٹی کی افزودگی کے لیے پائیدار حل تیار کرنا ہے۔ مزید یہ کہنامیاتی زرعی طریقوں کو فروغ دینے کے لیے معدنیات سے بھرپور وسائل کے ساتھ کھاد کی ملاوٹ ایک ترجیح ہے۔ ہماری پائپ لائن میں بغیر آکسیجن انہضام کے ذریعے بایوانہضام کی پیداوار اور فضلے کو بایو آئل میں تبدیل کرنے کے منصوبے بھی شامل ہیں، جو ایک سبز معیشت کی جانب دلچسپ اقداماتہیں۔
بشکریہ سہ ماہی اسپَین میگزین، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی
بھارت ایکسپریس۔
جب تین سال کی بچی کی عصمت دری کر کے قتل کر دیا گیا تو…
اتوار کو ہندو سبھا مندر میں ہونے والے احتجاج کے ویڈیو میں ان کی پہچان…
اسمبلی انتخابات کے لیے کل 10 ہزار 900 امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیے تھے۔…
جماعت اسلامی ہند کے مرکزی وفد نے نائب صدر ملک معتصم خان کی قیادت میں…
سنگھم اگین، جو اجے دیوگن کے کیرئیر کی سب سے بڑی اوپنر بن گئی ہے،…
یووا چیتنا کے ذریعہ 7 نومبر 1966 کو ’گورکشا آندولن‘میں ہلاک ہونے والے گائے کے…