دہلی ہائی کورٹ نے دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) کو ہدایت دی ہے کہ وہ 30 جنوری کو مہرولی علاقے میں 600 سال پرانی مسجد، مسجد اخوندجی ،جس میں ایک مدرسہ بھی تھا، کو منہدم کرنے کی بنیادوں کی وضاحت کرے۔جسٹس سچن دتہ نے ڈی ڈی اے سے ایک ہفتے کے اندر جواب طلب کیا ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کیا انہدام کی کارروائی سے پہلے کوئی پیشگی اطلاع دی گئی تھی۔
عدالت نے یہ ہدایت مدرسہ بحرالعلوم اور متعدد قبروں کے ساتھ مسجد کے انہدام کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران دی۔ یہ درخواست دہلی وقف بورڈ کی منیجنگ کمیٹی نے 2022 سے زیر التوا ایک عرضی میں دائر کی ہے۔دہلی وقف بورڈ کی منیجنگ کمیٹی نے کہا کہ مسجد اور مدرسہ کو 30 جنوری کو منہدم کر دیا گیا تھا۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسجد کے امام ذاکر حسین اور ان کے اہل خانہ کو بے گھر کردیا گیا اور ان کی جھونپڑی کو بھی گرا دیا گیا۔
سماعت کے دوران ڈی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ 4 جنوری کو مذہبی کمیٹی کی سفارشات کے مطابق انہدام کی کارروائی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مذکورہ فیصلہ لینے سے پہلے مذہبی کمیٹی نے دہلی وقف بورڈ کے سی ای او کو سماعت کا موقع دیا تھا۔دوسری طرف دہلی وقف بورڈ کی منیجنگ کمیٹی کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا کہ مذہبی کمیٹی کے پاس انہدام کی کارروائی کا حکم دینے کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔عدالت نے کہا کہ اس معاملے پر سماعت کی اگلی تاریخ پر غور کیا جائے گا اور معاملہ 12 فروری کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیاہے۔
بھارت ایکسپریس۔
مدھیہ پردیش میں کابینہ کا حجم 34 وزراء پر مشتمل ہے۔ اس وقت ریاست میں…
گولڈن کے اہل خانہ قتل کی بڑی وجہ زمینی تنازعہ بتا رہے ہیں۔ اہل خانہ…
دراصل مہوا پر سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں قومی خواتین کمیشن کی…
چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ والدین کے اصرار پر موسیقی سیکھنا شروع کی۔ انہوں…
کھیلوں کی طرح قسمت بھی زندگی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ دھونی کی اپنے…
یہ واقعہ 29 جون کی سہ پہر پیش آیا۔ ’روبوٹ سپروائزر‘ سٹی کونسل کی عمارت…