قومی

Bangladesh Unrest: پانچ سالوں میں پی ایم مودی سے 10 ملاقاتیں، کیا شیخ حسینہ کو تھی کسی ناخوشگوار واقعے کا خدشہ؟

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد شیخ حسینہ ہندوستان چلی آئیں۔ درحقیقت بنگلہ دیش ریزرویشن کی آگ میں اس قدر جل رہا ہے کہ جولائی میں شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور تشدد کی اس آگ میں شیخ حسینہ کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا جس کی وجہ سے حسینہ نے پہلے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دیا اور پھر بھارت آگئیں۔ اس سے پہلے بھی شیخ حسینہ جون کے مہینے میں دو بار ہندوستان آچکی ہیں۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا شیخ حسینہ کو پہلے ہی کسی ناخوشگوار واقعے کا اندیشہ تھا؟

مسلسل آتی رہی ہیں ہندوستان

9 جون 2024 وہ تاریخ ہے جب نریندر مودی نے تیسری بار ہندوستان کے وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا اور بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے بھی اس یادگار لمحے کا مشاہدہ کیا۔ حسینہ خاص طور پر مودی کی دعوت پر دہلی آئی تھیں۔ تاہم حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے فوراً بعد وہ اپنے ملک واپس چلی گئیں۔

پھر صرف دو ہفتوں کے اندر شیخ حسینہ نے ایک بار پھر ہندوستان کا دورہ کیا اور اس دورے نے سب کو حیران کردیا۔ اس دو روزہ دورے کے دوران شیخ حسینہ نے وزیر اعظم نریندر مودی، صدر دروپدی مرمو اور وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر سے بھی خصوصی ملاقات کی۔ چین اور پاکستان ان کے دورے پر گہری نظر رکھے ہوئے تھے۔

5 سالوں میں پی ایم مودی سے 10 ملاقات

گزشتہ 5 سالوں میں پی ایم مودی اور شیخ حسینہ کی یہ 10ویں ملاقات تھی۔ دہلی کے حیدرآباد ہاؤس میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی موجودگی میں مفاہمت ناموں کا تبادلہ ہوا۔ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ بات چیت میں، وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا، ‘بنگلہ دیش ہماری نیبر ہوڈ فرسٹ پالیسی، ایکٹ ایسٹ پالیسی، ویژن ساگر اور انڈو پیسیفک ویژن میں ہمارے ساتھ تعاون کرتا ہے۔ پچھلے ایک سال میں ہم نے مل کر کئی اہم عوامی فلاحی منصوبے مکمل کیے ہیں۔

دو طرفہ بات چیت کے دوران پی ایم مودی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہندوستانی روپے میں تجارت شروع ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان گنگا ندی پر دنیا کا سب سے طویل ریور کروز بھی کامیابی سے چلایا گیا ہے۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان پہلی سرحد پار دوستی پائپ لائن مکمل ہو گئی ہے۔

اس لیے پہنچیں دہلی

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شیخ حسینہ نے صرف 15 دنوں میں دو بار ہندوستان کا دورہ کیوں کیا؟ کیا شیخ حسینہ کسی خدشے سے خوفزدہ تھیں؟ آخر بھارت کے ساتھ ان معاہدوں کی وجہ کیا تھی؟ کیا شیخ حسینہ نے محسوس کیا کہ آنے والا وقت ان کے لیے اچھا نہیں ہے، اسی لیے وہ دہلی کے ساتھ اپنے تعلقات کو گہرا کرنا چاہتی تھیں؟ یہ سوالات اس لیے اٹھائے جا رہے ہیں کہ عام طور پر ایسا نہیں دیکھا جاتا کہ کوئی سربراہ مملکت اتنے کم عرصے میں دورہ کرے۔ تمام پروٹوکول کو توڑتے ہوئے شیخ حسینہ نے ہندوستان کا دورہ کیا اور دونوں ممالک کی دوستی کو ایک نئی جہت دینے کی کوشش کی۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی وجہ سے شیخ حسینہ سیدھے دہلی پہنچی ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts

KK Menon on cinema and entertainment: سنیما اور انٹرٹینمنٹ ​​پر کے کے مینن نے کہا، ’یہ بزنس آف ایموشن ہے‘

اداکار کے کے مینن آنے والی اسٹریمنگ سیریز ’سیٹاڈیل: ہنی بنی‘ میں نظر آئیں گے،…

4 hours ago

India vs New Zealand: سرفراز خان کا بلے بازی آرڈر بدلنے پریہ عظیم کھلاڑی ناراض، گمبھیر-روہت پرلگائے الزام

نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ٹسٹ میچ کی پہلی اننگ میں سرفراز خان کچھ خاص…

5 hours ago

کانگریس پرالزام حقیقت سے دور… مفت اسکیم سے متعلق وزیراعظم مودی کے طنزپرپرینکا گاندھی کا پلٹ وار

کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے کرناٹک میں وزیراعلیٰ سدارمیا اورنائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمارکے…

6 hours ago