اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے غزہ کو بڑی تعداد میں انسانی امداد کی فراہمی تیز کرنے سے متعلق ایک نیم مردہ کوشش کی منظوری دیتے محاصرہ زدہ علاقے میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ غزہ کے لیے امداد سے متعلق جمعہ کے روزمنظورکی جانے والی قرارداد سے پہلے اسرائیل نے فلسطینی علاقے میں اپنی زمینی کارروائی کا دائرہ بڑھانے کا اشارہ بھی دیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی پیش کردہ قرارداد کو یو این سلامتی کونسل نے منظور کر لیا ہے، جس میں روس اورامریکہ نے ووٹنگ سے اجتناب کیا۔
غزہ میں امداد کے اضافے کے لیے تیار کردہ قرارداد میں روس نے ’جنگوں کی فوری اور پائیدار خاتمے‘ کے لیے الفاظ شامل کرنے کی تجویز دی تھی جسے امریکہ نے ویٹو کر دیا۔ غزہ میں امداد کے حوالے سے متعدد ہفتوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کوششیں جاری تھیں۔ جمعہ کے روزنیویارک میں ہوئے اجلاس میں غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ میں تمام فریقین کو ’محفوظ اور بلا روک ٹوک بڑی تعداد میں انسانی امداد کی فراہمی‘ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
روس اورامریکہ کے علاوہ 13 ممالک نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ قرارداد پراتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے اس میں کئی تبدیلیاں کی گئیں۔ متحدہ عرب امارات کی سفیرلانا زکی کا کہنا تھا کہ ’ہمیں معلوم ہے کہ قرارداد کا متن کامل نہیں۔ ہم انسانی سیزفائر کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔‘ ووٹنگ کے بعد اقوام متحدہ سکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیرس نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں امداد پہنچانے میں سب سے بڑی رکاوٹ اوراصل مسئلہ اسرائیلی جارحیت ہے۔ انٹونیوگوٹیرس نے فوری انسانی سیزفائرکا مطالبہ بھی کیا۔
بشکریہ: العربیہ نیوز