بین الاقوامی

Ex-Dutch Minister Bommel: پاک فوج کے ہاتھوں 1971 کی نسل کشی کو عالمی سطح پر کیا جائے گا تسلیم

Ex-Dutch Minister Bommel:  بنگلہ دیش سنگباد سنگستا (بی ایس ایس) کی  ایک رپورٹ کے مطابق،ڈچ پارلیمنٹ کے ایک سابق رکن اور انسانی حقوق کے کارکن ہیری وین بومل نے اتوار کو کہا کہ، بنگلہ دیش کو “1971 کی نسل کشی” کی عالمی پہچان ملے گی جو 1971 میں پاکستانی فوج نے کی تھی۔

بومل نے ڈھاکہ میں جاٹیہ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس  سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ،”اگرچہ آرمینیائی نسل کشی کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے میں سو سال لگ جائیں، مجھے امید ہے کہ بنگلہ دیشی نسل کشی کے معاملے میں اتنا زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ ہم اسے چند سالوں میں حاصل کرنا چاہتے ہیں، دہائیوں میں نہیں”۔

امرا ایکتور، پروجنمو ایکٹور اور یورپی بنگلہ دیش فورم (EBF) جو کہ یورپ میں بنگلہ دیشی باشندوں کا ایک پلیٹ فارم ہے، نے کل کو شیڈول ’’بنگلہ دیش کی نسل کشی کی شناخت پر بین الاقوامی کانفرنس‘‘ کے عنوان سے ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کے موقع پر پریس کانفرنس کا اہتمام کیا۔

کانفرنس میں بومل نے کہا کہ سرد جنگ اور اس وقت کی عالمی سپر پاور امریکہ کا پاکستان کا ساتھ دینا ہی یہی ہے کہ بنگلہ دیشی نسل کشی کو آزادی کے اکیاون سال بعد بھی عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا جا سکا۔

1971 میں امریکہ نے پاکستان کو براہ راست ہتھیار فراہم کرنے میں تعاون کیا جب کہ اس وقت بھارت روس کے ساتھ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ ہر چیز سے بخوبی آگاہ ہونے کے باوجود نسل کشی کے بارے میں کچھ نہیں جاننے کا بہانہ کر رہا ہے”، بومل نے مزید کہا، “پاکستان کے ساتھ مغرب کی دوستی اس مخمصے کی وجہ ہے” ۔

25 مارچ 1971 کی رات پاکستانی فوج نے آپریشن سرچ لائٹ کیا، جس کا مقصد بنگالیوں کی ایک پوری نسل کا صفایا کرنا تھا۔ دانشور، کارکن، فنکار، صحافی، سیاست دان یا عام لوگ جو اپنی روزمرہ زندگی گزار رہے ہیں، کسی کو بھی پاک فوج نے نہیں بخشا۔

یہ نسل کشی دارالحکومت ڈھاکہ اور اس کے آس پاس کے ہندوؤں کی اکثریتی آبادیوں اور فوجی بیرکوں پر شہریوں کو نشانہ بنایا گیا جو بنگ بندھو اور دیگر بنگالی سیاسی رہنماؤں کے وفادار تھے۔

نو ماہ کی جنگ کے دوران تیس لاکھ بنگالی شہری مارے گئے، دو لاکھ سے زائد خواتین پر تشدد کیا گیا، ایک کروڑ لوگوں نے ہندوستان میں پناہ لی اور تیس سے چار کروڑ لوگ اندرونی طور پر بے گھر ہوئے۔

بنگلہ دیش نے وقتاً فوقتاً اقوام متحدہ سے 1971 کی نسل کشی کو تسلیم کرنے پر زور دیا لیکن اس کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

-بھارت ایکسپریس

Bharat Express

Recent Posts

پپو یادو کو ملے گی کانگریس میں بڑی ذمہ داری! تیجسوی یادو کے ساتھ خراب رشتے کو کیس ٹھیک کریں گے پورنیہ کے ایم پی؟

بہار کے پورنیہ سے آزاد امیدوار کے طور پرجیت حاصل کرنے والے راجیش رنجن عرف…

9 hours ago

Team India Victory Parade:اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کو مبارکباد دی، کہا- آپ ملک کے لئے ہیں مشعل راہ

ممبئی ایئرپورٹ پہنچنے پرہندوستانی ٹیم کا استقبال کیا گیا۔ جہاز پر واٹر کینن سے پانی…

9 hours ago

Hindenburg-Kingdon nexus have a Chinese angle:ہنڈنبرگ کنگڈن گٹھ جوڑ میں چینی کنکشن بے نقاب، جانیں کون ہے اینلا چینگ؟

اکتوبر 2022 میں، چینگ اور چائنا پروجیکٹ اس وقت شدید مشکلات میں پڑ گئے جب…

9 hours ago

Hathras Stampede: ہاتھرس ست سنگ حادثہ پر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے نائب صدر پروفیسر محمد سلیمان کا اظہار رنج و غم

پروفیسر سلیمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زخمیوں کا جلد از جلد مناسب علاج…

10 hours ago