قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا، “ہم کسی معاہدے کے قریب نہیں ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم فریقین کوایسی زبان پرمائل ہوتے ہوئے نہیں دیکھ رہے ہیں، جو معاہدے کے نفاذ پرموجودہ اختلاف کو دورکرسکے۔” الانصاری نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا، تمام فریقین “مذاکرات پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ رمضان کی حدود میں کسی معاہدے تک پہنچ سکیں۔” لیکن انہوں نے مزید کہا کہ وہ معاہدے پر”کوئی مخصوص وقت نہیں دے سکتے” جبکہ تنازعہ “زمین پر بہت پیچیدہ” رہا۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق سات اکتوبرکو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی جوابی بمباری اور زمینی حملے میں 31,112 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ ترخواتین اوربچے ہیں۔ قطرنے اس سے قبل نومبرکے آخرمیں لڑائی میں ایک ہفتے کے وقفے کی ثالثی کی تھی جس کے نتیجے میں متعدد اسرائیلی اورغیرملکی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ محصور فلسطینی سرزمین پرامداد بھی پہنچی تھی۔
الانصاری سے پوچھا گیا کہ آیا کہ قطر نے جنگ بندی کی کوششوں میں حماس پردباؤ ڈالا ہے، جس کا دوحہ میں سیاسی دفترہے۔ انہوں نے کہا، “ایک ثالث کے طورپرجوفریقین کے درمیان خیالات کا تبادلہ کررہا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ ایسی (دباؤ کی) اصطلاحات استعمال کرنا یا فائدہ اٹھانا مفید ہے۔” لیکن انہوں نے کہا، قطر “فریقین کو ایک معاہدے تک پہنچانے کے لیے یقینی طور پر ہر وہ چیز استعمال کر رہا ہے جو ہمارے لیے ممکن ہے۔”
بشکریہ: العربیہ اردو