بھارت ایکسپریس۔
PM Modi US Visit: وزیراعظم نریندرمودی اپنے تین روزہ امریکی دورے کے دوسرے دن امریکی کانگریس کے مشترکہ سیشن کو خطاب کریں گے۔ وزیراعظم مودی کے اس خطاب کا دوامریکی خواتین اراکین پارلیمنٹ نے مخالفت کی ہے، جن میں رکن پارلیمنٹ الہان عمرکا نام بھی شامل ہے۔ حالانکہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، جب الہان عمر نے ہندوستان یا پھر وزیراعظم نریندر مودی کی مخالف کی ہو۔ اس سے قبل بھی الہان عمرہندوستان کے خلاف کئی بار بیان دے چکی ہیں۔ اس کےعلاوہ پاکستان کے لئے ان کا رخ کافی نرم رہا ہے اوروہ پاکستان مقبوضہ کشمیرتک کا دورہ کرچکی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ الہان عمرکون ہیں اورکیوں وہ مسلسل ہندوستان کے خلاف بیان دیتی رہتی ہیں۔
مودی حکومت پر لگایا یہ الزام
امریکی رکن پارلیمنٹ الہان عمرمودی حکومت کے آنے کے بعد سے ہی ہندوستان کے خلاف بیان بازی کرتی رہی ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم وزیادتی ہو رہی ہے، اس لئے امریکہ کو وزیراعظم مودی کے ساتھ اچھے رشتے نہیں رکھنے چاہئے۔ وزیراعظم مودی کے امریکہ دورے میں ہونے والے خطاب کا بائیکاٹ کرتے ہوئے الہان عمرنے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے اس کی وجہ بھی بتائی۔
الہان عمر نے ٹوئٹ پرکئے گئے پوسٹ میں لکھا، “مودی حکومت نے مذہبی اقلیتوں کا استحصال کیا ہے، شدت پسند ہندوقوم پرست تنظیموں کوگلے لگایا ہے اورصحافیوں/انسانی حقوق کے علمبرداروں کو نشانہ بنایا ہے۔ اسی لئے میں نے مودی کے خطاب میں شامل نہیں ہو رہی ہوں۔” الہان عمرکے علاوہ امریکی رکن پارلیمنٹ رشیدہ طلیب نے بھی وزیراعظم مودی کی تقریرکا بائیکاٹ کیا ہے۔
کون ہیں الہان عمر؟
الہان عمر 40 سال کی امریکی لیڈر ہیں، جو بنیادی طور پرصومالیائی نژاد ہیں۔ سال 2019 میں انہوں نے الیکشن جیتا اور امریکی ایوان میں پہنچیں۔ وہ یہاں پہنچنے والی دوسری مسلم خاتون تھیں۔ ان سے پہلے رشیدہ طلیب رکن پارلیمنٹ بن کر امریکی پارلیمنٹ میں پہنچی تھیں۔ الہان عمر اپنے بیانات کی وجہ سے مسلسل سرخیوں میں رہی ہیں۔ خاص طور پر انہیں ہندوستان مخالف بیانات کے لئے کے جانا جاتا ہے۔ اس سے پہلے بھی الہان مودی حکومت کو اقلیت مخالف بتا چکی ہیں۔
وہیں دوسری طرف الہان عمرکی مخالفت میں ہندوستان سے بھی آوازبلند کی گئی ہے۔ بی جے پی اقلیتی مورچہ کے لیڈراوراقلیتی کمیشن کے سابق وائس چیئرمین عاطف رشید نے امریکی رکن پارلیمنٹ کوجواب دیا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کرکے الہان عمرسے کہا کہ زہراگلنا بند کرو۔ عاطف رشید نے لکھا، ”میرا تعلق ہندوستان کی مذہبی اقلیتی برادری سے ہے، لیکن میں اپنی مذہبی آزادی اورمذہبی شناخت کے ساتھ وزیراعظم نریندرمودی کے ہندوستان میں آزادانہ طورپررہتا ہوں، یہاں کے ہروسائل میں میرا برابرحصہ ہے، جو چاہوں بولنے کی آزادی ہے۔ ہندوستان میں مجھے آزادی ہے کہ میں جو چاہوں لکھ سکتا ہوں۔ مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ آپ اپنے نفرت انگیزایجنڈے کے تحت میرے ہندوستان کی غلط تصویردکھا رہے ہیں۔ اپنے منہ سے زہر اگلنا بند کریں۔“
بھارت ایکسپریس۔
طالبان نے کئی سخت قوانین نافذ کیے ہیں اور سو سے زائد ایسے احکام منظور…
اداکارہ نینتارہ نے سوشل میڈیا پر لکھے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ اداکار…
بہوجن وکاس اگھاڑی کے ایم ایل اے کشتیج ٹھاکر نے ونود تاوڑے پر لوگوں میں…
نارائن رانے کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب مہاراشٹر حکومت الیکشن کے…
تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…