بین الاقوامی

Jerusalem’s marathon ‘sleep-in’ protest: اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف ہزاروں افراد کا مظاہرہ،تل ابیب میں حالات بے قابو

اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا۔ تل ابیب سے خبر ایجنسی کے مطابق تل ابیب کی سڑکوں پر ہزاروں افراد نے ریلی نکالی اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔خبر ایجنسی کے مطابق اس موقع پر غزہ جنگ ختم کرنے کے بینرز اٹھائے مظاہرین نے یرغمالیوں کو رہا کروانے کے نعرے لگائے۔غم و غصے سے بھرے مظاہرین نے سڑکوں پر کئی مقامات پر آگ لگا دی اور نیتن یاہو حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش میں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔مظاہرین نے اسرائیلی وزیراعظم کو یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی کا ذمے دار قرار دیا۔

 ٹائمس آف اسرائیل کے مطابق یہ احتجاج معمول سے زیادہ بڑے تھے جن میں شریک لوگ وزیراعظم نیتن یاہو پر شدید غصہ تھے کیونکہ انہوں نے گزشتہ ہفتے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ایک ’جزوی معاہدے‘ پر دستخط کرنے کیلئے تیار ہے جس کے تحت غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن جاری رہے گا۔

 مظاہرین نے تقریروں کے بعد سڑکیں بلاک کردیں اور سول نافرمانی کی کوششیں دیکھنے میں آئیں۔ انہوں نے پیرس اسکوائر پر ڈھول بجاتے ہوئے’ جنگ بند کرو‘ کے نعرے لگائے۔ مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) میں وزیراعظم نیتن یاہو کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر پیرس اسکوائر پر ہونے والے احتجاج میں ایک پولیس افسر نے زیرحراست مظاہرین کومبینہ طورپر غلیظ گالیاں دیں اور دھمکی بھی دی۔ ٹی وی پر اس واقعہ کی خبر کی نشر ہونے کے بعد اسرائیلی پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ مظاہرین اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کر رہے تھے لیکن پولیس افسر کا طرز عمل ایسا نہیں جیسا ہونا چاہئے۔

 دارالحکومت تل ابیب کے احتجاج میں شریک رکن اسمبلی ناما لازیمی کو پارلیمانی استثنیٰ کے باوجود پولیس افسران دھکے مارتے ہوئے گھسیٹ کر لے گئے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے مجھ پر حملہ کیا اور میرے بال کھینچے۔مظاہرین نے وزیراعظم کے دفتر کے باہر آگ لگا دی اور یونین کے چیئرمین آرنون بار ڈیوڈ سے مطالبہ کیا کہ وہ عام ہڑتال اور اسرائیلی معیشت کا پہیہ جام کرنے کا اعلان کریں تاکہ حکومت پر حماس کے ساتھ معاہدہ کیلئے دباؤ ڈالا جاسکے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts