اسلام آباد: دبئی میں طالبان کی حکومت والے افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ سے بھارتی سیکرٹری خارجہ کی ملاقات نے پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ کئی اعلیٰ تجزیہ کاروں نے مشورہ دیا ہے کہ اسلام آباد کو کابل کے تئیں اپنے جارحانہ موقف پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے بدھ کے روز دبئی میں افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی تھی۔ دونوں نے دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ ’علاقائی پیش رفت‘ سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ اس سے قبل نئی دہلی نے افغانستان پر پاکستانی فضائی حملے کی شدید مذمت کی تھی جس میں متعدد خواتین اور بچوں سمیت 46 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
افغانستان کی جانب سے بھارت کو ’اہم علاقائی اور اقتصادی شراکت دار‘ قرار دینے کے بعد پاکستان میں افغان حکمت عملی پر مکمل نظرثانی کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔ ذرائع نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ اسلام آباد میں بند کمرے کی میٹنگیں جاری ہیں جس میں اعلیٰ حکام اپنے غیر مستحکم پڑوسی کے تئیں پالیسی پر غور کر رہے ہیں۔
اسٹریٹجک تجزیہ کار عامر رانا نے کہا، ’’پاکستان کے لیے یہ ایک وارننگ ہونی چاہیے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ طالبان کے قبضے سے پہلے بھارت افغانستان میں ایک بڑا کھلاڑی تھا۔ نئی دہلی نے تعمیر نو کے منصوبوں کے لیے افغانستان میں تقریباً 3 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔ شمالی اتحاد کے ارکان کے بھی نئی دہلی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
رانا نے کہا، ’’ہندوستانی طالبان کے ساتھ محتاط طریقے سے کام کر رہے ہیں اور چیزیں واقعی آگے بڑھ رہی ہیں۔ یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان افغانستان کے خلاف جارحیت پر ہے اور ہمارے دو طرفہ تعلقات میں زبردست گراوٹ آئی ہے۔‘‘
اسٹریٹجک تجزیہ کار نے کہا، ’’پاکستان اپنے مغرب میں ایک ’دشمن‘ پڑوسی برداشت نہیں کر سکتا۔ ایک نقطہ نظر یہ ہے کہ اسلام آباد کابل میں موجود لوگوں سے بات چیت کرنے کے بجائے، اسلام آباد قندھار میں طالبان قیادت کے ساتھ ٹی ٹی پی مدعے کو اٹھا سکتا ہے کیونکہ اصل طاقت وہیں سے آتی ہے۔‘‘
اسٹریٹجک ماہر نے مشورہ دیا، ’’2023 میں، طالبان کے ایک فتوے میں کارکنوں کو پاکستان کے اندر جہاد کرنے سے روکنے کی بات کہی گئی تھی۔ اس کا استعمال افغان طالبان کو قائل کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی اور دیگر پاکستان مخالف گروہوں کو اپنی سرحدوں سے ہٹائیں۔‘‘
آپ کو بتاتے چلیں کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی موجودہ پالیسی بات چیت کم اور زیادہ جارحانہ انداز اپنانے کی ہے۔ رانا نے کہا، ’’مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہیں۔ پاکستان علاقائی ممالک کے ذریعے طالبان پر اپنی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کو تیز کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکتا ہے۔ اگر افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات مزید خراب ہوتے ہیں تو یہ پہلے ہی سے غیر مستحکم سیکیورٹی صورتحال کو مزید بڑھا دے گا۔
بتا دیں کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے معاملے پر افغانستان اور پاکستان آمنے سامنے ہیں۔ ٹی ٹی پی کا مقصد پاکستانی مسلح افواج اور ریاست کے خلاف دہشت گردی کی مہم چلا کر حکومت پاکستان کا تختہ پلٹنا ہے پاکستان افغان طالبان پر ٹی ٹی پی کے باغیوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے اور ان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کی حمایت کا الزام لگاتا ہے۔ حالانکہ، کابل ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
"ہم سرمایہ کاری کی سرگرمیوں میں، خاص طور پر تعمیر شدہ دفتری اثاثوں اور رہائشی…
ہندوستان کی پہلی دیسی سرجیکل روبوٹک ٹیکنالوجی نے صرف دو دنوں کے اندر دنیا کی…
کیلنڈر سال 2024 میں کل ایکویٹی سرمایہ کاری میں اس کا حصہ تقریباً 70 فیصد…
ہندوستانی ریلویز امرت بھارت ایکسپریس ورژن 2.0 متعارف کروا کر ریل کے سفر کو تبدیل…
گزشتہ تین سالوں میں جمع کیے گئے کل پی ای فنڈز تقریباً 23 بلین ڈالر…
ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے جمعرات کو اعلان کیا کہ ہندوستانی ریلوے کے ذریعہ…