Nirav Modi Extradition: بینک فراڈ اور منی لانڈرنگ کے مقدمات میں بھارت کو مطلوب مفرور ہیروں کے تاجر نیرو مودی نے برطانوی عدالت کو بتایا کہ وہ برسوں تک انگلینڈ میں رہ سکتے ہیں ۔ نیرو مودی نے کہا کہ کچھ قانونی کارروائیوں کی وجہ سے ان کی حوالگی ملتوی ہو سکتی ہے۔ گزشتہ روز بھارت کے مفرور ڈائمنڈ مرچنٹ کو تیم سائیڈ جیل سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے مشرقی لندن کی بارکنگ سائیڈ مجسٹریٹ کورٹ میں سماعت کے لیے پیش کیا گیا۔ نیرو مودی کو ان کی حوالگی کی اپیل کی ناکام کارروائی کے نتیجے میں عائد کیے گئے £1,50,247 کے قانونی اخراجات یا جرمانے کی سماعت کے لیے لندن ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا۔
میرے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوئے – نیرو مودی
52 سالہ نیرو مودی نے تین رکنی مجسٹریٹ بنچ کو بتایا کہ اس نے ہر ماہ 10,000 پاؤنڈ جرمانہ ادا کرنے کی عدالت کی سابقہ ہدایت کی تعمیل کی ہے۔ جب ان کے مسلسل جیل میں رہنے کی وجہ پوچھی گئی تو نیرو نے عدالت سے کہا، “میں ریمانڈ پر جیل میں ہوں اور الزامات ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ حکومت ہند کی حوالگی کی درخواست کی وجہ سے میں یہاں (جیل) ہوں”۔
نیرو مودی نے طویل عرصے تک انگلینڈ میں رہنے کی بات کی
جب نیرو مودی سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں حوالگی کی کارروائی مکمل ہونے کی آخری تاریخ کا علم تھا؟ “بدقسمتی سے نہیں،” جیل میں گلابی لباس میں ملبوس نیرو نے جواب دیا۔ “مجھے مارچ کے وسط میں حوالگی کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔ کچھ کارروائیاں اب بھی جاری ہیں۔جس کی وجہ سے میری ہندوستان حوالگی روک دی گئی ہے۔ اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ میں انگلینڈ میں رہوں گا۔ ایک طویل عرصے تک، شاید تین مہینے، چھ ماہ یا شاید سالوں گزر جائیں ۔”
جرمانے کے کیس کی سماعت 8 فروری 2024 تک ملتوی کر دی گئی
جرمانے سے متعلق کیس کی سماعت 8 فروری 2024 تک ملتوی کر دی گئی۔ اس تاریخ کو نیرو مودی کو جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے دوبارہ پیش کیا جا سکتا ہے۔
نیرو مودی کس کیس میں بھگوڑا ہے؟
نیرو مودی پر ہندوستان میں پنجاب نیشنل بینک سے 14 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے قرض فراڈ اور منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔ انہیں مفرور قرار دیا گیا ہے۔ اس وقت وہ برطانیہ میں پناہ لے ہوہیں ہیں۔ گزشتہ سال برطانیہ کی ہائی کورٹ نے نیرو مودی کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے ان کی ہندوستان حوالگی کو منظوری دے دی تھی۔
حوالگی سے متعلق معاملات پر برطانوی حکومت کا کیا موقف ہے؟
برطانوی وزیر دفاع نے اگست میں وکالت کی تھی کہ ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان حوالگی سے متعلق معاملات میں قانونی طریقہ کار پر عمل کیا جانا چاہیے۔ برطانیہ اور بھارت کو قانونی عمل سے گزرنا پڑے گا۔ لیکن حکومت برطانیہ کا موقف بالکل واضح ہے۔ برطانیہ ایسی جگہ بننے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا جہاں انصاف سے بچنے کی کوشش کرنے والے چھپ سکیں۔
بھارت ایکسپریس
سپریم کورٹ نے ادھیاندھی اسٹالن کو فروری تک نچلی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیتے…
آسٹریلیا کو ابھی تک پانچ وکٹ کا نقصان ہوچکا ہے۔ محمد سراج نے مچل مارش…
کیجریوال نے کہا، 'وزیر اعظم مودی نے کئی بار کہا ہے کہ کیجریوال مفت ریوڑی…
اس میچ میں ہندوستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کی اور شروعات میں…
شاہی جامع مسجد میں نماز جمعہ 1:30 بجے ادا کی جائے گی۔ مسجد کمیٹی نے…
ادھو ٹھاکرے نے ای وی ایم سے ووٹوں کی گنتی کی پیچیدگیوں، اعتراضات اور تحریری…