بشکریہ اسپَین میگزین، شعبہ عوامی سفارت کاری، پریس آفس، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی
جیسون چیانگ
ہند کی۶۰ فی صد سے زیادہ آبادی دیہی علاقوں میں بستی ہے جہاں انٹرنیٹ کی موجودگی شہری علاقوں کے مقابلے کم ہے۔ آن لائن تعلیم تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے میںیہ ڈیجیٹل ڈیوائڈ(کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی سہولت یافتہ آبادی اور ایسی آبادی جسے یہ سہولت دستیاب نہیں کے درمیان حائل خلیج)ایکبڑا چیلنج ہے۔ اس سے نمٹنے میں مدد کرنے کے لیے مہاراشٹر کے ایک اسٹارٹ اپ نے ڈیٹا کم خرچ کرنے والا ایک لرننگ ٹول’ ایکتر ‘تیار کیا ہے جو سیکھنے اور تربیت تک رسائی کو وسعت دینے کے لیےمتن پر مبنی پیغامات کے علاوہ آڈیو اور ویڈیو کا بھی استعمال کرتا ہے۔ اس اسٹارٹ اپ کے بانی اور سی ای او ابھیجیت امریکی سفارت خانہ کے نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب میں۱۴ ویں گروپ کا حصہ تھے۔ پیش ہے ان سے لیے گئے انٹرویو کے بعض اقتباسات۔
آپ کے ذہن میں اس پلیٹ فارم کا خیال کیوں اور کیسے آیا؟
میں نے ۲۰۱۸ءمیں اپنی غیر منافع بخش تنظیم’ورُکش ایکو سسٹم ‘کا آغاز کیا جو مہاراشٹر کے نیم شہرییا دیہی علاقوں میں پسماندہ طبقات کو کاروباری تعلیم فراہم کرنے پر توجہ دیتی ہے۔
کووِڈ۔ ۱۹ وبائی مرض نے ڈیجیٹل ڈیوائڈ کو اجاگرکر دیا اور ہماری ٹیم نے اپنے طلبہ کو بھی اسی پریشانی کا سامنا کرتے دیکھا۔ جب ہماری ٹیم نے لاک ڈاؤن کے بعد مواد کی ترسیل کو آن لائن منتقل کرنے کی کوشش کی تو صرف ۵ فی صد طلبہ زوم یا گوگل میٹ جیسے ویڈیو کانفرنسنگ ٹولس کے ذریعے سیشن میں شرکت کرنے کے قابل پائے گئے۔حتی ٰ کہ جب ہم لوگ ملک میں قریب قریب ہر جگہ موجود پلیٹ فارم، وہاٹس ایپ پر منتقل ہوئے تو بھی صرف ۵۰ فی صد طلبہ ہی اس میں شامل ہو سکے۔
ٹیم کو کچھ غیر متوقع مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ مثال کے طور پر ہمیں طلبہ کے پیغامات موصول ہونے لگے کہ وہ اگلے دن سے کلاسوں میں شرکت نہیں کر سکیں گے کیونکہ ان کا انٹرنیٹ ڈیٹا پیک ختم ہو رہا ہے۔
اس کے بعد ورُکش کی ٹیم نے حل کے طور پر آڈیو کانفرنسنگ کی طرف منتقلی کا فیصلہ کیا۔ تاہم کسی بھی موجودہ ٹول نے ٹیم کو بیک وقت ۱۰۰ سے زیادہ طلبہ تک رسائی کی سہولت فراہم نہیں کی۔ اس مسئلے کے لیے ہمارا حل متعدد مختلف خدمات خریدنا اور ’ایکتر ‘نامی ایک ٹول تیار کرنا تھا جس نے ہمیں آڈیوکے ذریعہ بیک وقت ۲۰۰ سے زیادہ لوگوں سے رابطہ قائم کرنے کی سہولت فراہم کی۔
’ایکتر‘پر صرف اساتذہ ویبیا آن لائن ٹول پر ہوں گے جبکہ طلبہ باقاعدہ طور پر فون سے ڈائل کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس نے وہاٹس ایپ پیغامات اور ایس ایم ایس کے ذریعے بھی تعلیمی مواد کی ترسیل کی سہولت فراہم کی۔
’ایکتر‘ کے آغاز کے ساتھ ہماری ٹیم جلد ہی طلبہ کی اصل تعداد کے ۸۰ فی صد حصے تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی۔
بشکریہ ابھیجیت
یہ پلیٹ فارم کیسے کام کرتا ہے؟
’ایکتر‘ کے طریقہ کار کی بات کریں تو اس میں سب سے پہلے ٹیچر ایکترپلیٹ فارم پر کورس کا مواد اپ لوڈ کرتا ہے، طلبہ کو اس میں شامل کرتا ہے اور مواد کی ترسیل کا وقت طے کرتا ہے۔ طلبہ کو اپنا روزانہ کورس ورک شروع کرنے کے لیے ایک اطلاع ملتی ہے جو تفاعلی ترسیل کے طور پر سیکھنے کا سلسلہ شروع کرتی ہے جسے مکمل کرنے میں عام طور سے ۱۵ منٹ سے بھی کم وقت لگتا ہے۔
میڈیا کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے سیکھنے کے تجربے کے لیے طلبہ اپنے وقت اور اپنی رفتار کے حساب سے متن، تصویر، آڈیو اور ویڈیو کے امتزاج کے طور پر مواد حاصل کرتے ہیں۔ اس کے بعد طلبہ کانفرنس طرز کی آڈیو کال پر اپنے استاد اور ساتھیوں کے ساتھ اس موضوع پر تبادلہ خیال کرسکتے ہیں۔
طلبہ کو اس طور پر یہاں کس قسم کے کریئر کے لیے تیار کیا جا رہا ہے؟
ہم لوگ بنیادی طور پرکاروباری پیشہ وری کی تعلیم فراہم کرتے ہیں۔ طلبہ جو مہارتیں سیکھتے ہیں ان میں قیادت، تنقیدی فکر اور مالی حساب کتاب شامل ہیں۔
ہماری ٹیم دیگر موضوعات پر تعلیم فراہم کرنے کے لیے تمام شعبوں میں۳۰ سے زیادہ تنظیموں کے ساتھ بھی کام کر رہی ہے۔
’ایکتر‘ کے صارفین کہاں مقیم ہیں اور ان کی رائے کیا ہے؟
فی الحال ہمارے پاس دنیا بھر سےقریب قریب۱۸ ہزار نوجوان اور درمیانی عمر کے سیکھنے والے ہیں جن میں زیادہ تر صارفین کا تعلق ہند سے ہے ۔ ابھی ہم لوگ انگریزی، ہندی اور مراٹھی میں مواد فراہم کر رہے ہیں۔ کون کون سی زبانوں میں مواد تقسیم کیا جا سکتا ہے، اس پر یہ پلیٹ فارم کو ئیپابندی عائد نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم لوگ اب سواہیلی زبان میں مواد تیار کرنے کے لیے افریقہ میں کچھ شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
ہمارے صارفین نے اس تجربے کو خوب پسند کیا ہے اور بنیادی طور پر’ ایکتر ‘کی طرف سے فراہم کردہ آسان رسائی کی وجہ سے اس سے خوب فائدہ اٹھایا ہے۔
پلیٹ فارم کس طرح کے کریئر کی تیاری اور ذریعہ معاش تک رسائی کو بہتر بنا رہا ہے؟
یہ پلیٹ فارم سیکھنے والوں کو ان کے کریئر کے اہداف سے متعلق تازہ ترین مہارتوں اور علم تک رسائی فراہم کرکے کریئر کی تیاری کوبہتر بنا رہا ہے۔ یہ سیکھنے والوں کو نئی مہارتیں سیکھنے اور سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کا موقع فراہم کرکے ذریعہ معاش تک رسائی کو ممکن بنا رہا ہے جو ان کی کاروباری خواہشات کے لیے فائدہ مند ہیں۔ زیادہ تر لوگ جنہوں نے ہماری کاروباری پیشہ وری کی تعلیم سے فائدہ اٹھایا ہے انہوں نے کبھی بھی کاروبار چلانے کی رسمی تربیت حاصل نہیں کی تھی۔
ہم لوگ یہ بھی امید کرتے ہیں کہ سیکھنے والوں کو ان کے متعلقہ شعبوں میں سرپرستوں اور ساتھیوں کے ساتھ مربوط کریں جس سے انہیں اپنے شعبے میں تازہ ترین رجحانات سے با خبر رہنے میں مدد ملے ۔ اس سے انہیں ملازمت کے لیے زیادہ مسابقتی بننے اور ملازمت کے بہتر مواقع تک رسائی حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
جیسون چیانگ لاس اینجلس کے سِلور لیک میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔
یہ پلیٹ فارم سیکھنے والوں کو ان کے کریئر کے اہداف سے متعلق تازہ ترین مہارتوں اور علم تک رسائی فراہم کر کے عملی زندگی کی تیاری کوبہتر بنا رہا ہے۔
بشکریہ اسپَین میگزین، شعبہ عوامی سفارت کاری، پریس آفس، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی
بھارت ایکسپریس
اس سال کے شروع میں اجیت پوار نے این سی پی لیڈر شرد پوار کو…
سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ اگر روہت شرما آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ نہیں…
اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی…
چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…
ایس پی چیف نے لکھا کہیں یہ دہلی کے ہاتھ سے لگام اپنے ہاتھ میں…
ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ وزیراعظم ایک بہت ہی نجی تقریب کے لیے میرے…