فلسطین اسرائیل جنگ میں انسانیت شرمسار ہوتی چلی جارہی ہے ۔ ہر منٹ ناحق خون بہائے جارہے ہیں ۔ناہی اسرائیل پیچھے ہٹنے کو تیار ہے اور ناہی حماس دم لیتا نظرآرہا ہے اور امریکہ آگ میں گھی ڈالنے کیلئے اسرائیل کو ہتھیار کی پہلی کھیپ پہنچا دی ہے۔ عالمی ادارے اور مسلم ممالک امن کی پہل اور بات چیت کے دروازے کھولنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اس انداز میں اس بار دروازے بند ہیں کہ شاید اس کے کھلنے کیلئے مزید ہزاروں افراد کا خون درکار ہے۔ اب تک فلسطین میں 1055 افراد جاں بحق اور اسرائیل میں 1200 سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں اور تباہی کی ایسی وحشت ناک تصویر بنتی چلی جارہی ہے کہ صدیوں بعد یاد کرنے والا شخص بھی سہم جائے گا۔ لیکن فی الحال جنگ شدید سے شدید ترین ہوتی چلی جارہی ہے۔اس بیچ غزہ میں بجلی پانی کا بحران ہے ۔اسپتال میں فیول اور ادویات ختم ہونے سے پورا نظام ٹھپ پڑ گیا ہے ۔ اسپتال کی صلاحیت سے زیادہ مریض وہاں داخل ہیں لیکن بجلی نہ ہونے کی وجہ سے مشینوں کا استعمال ناممکن ہوچکا ہے جس کی وجہ سے انسانی بحران اپنا قدم تیزی سے بڑھاتا نظرآرہا ہے اور دنیا خاموشی سے لوگوں کو تڑپتے اور مرتے ہوئے دیکھنے میں فی الحال دلچسپی لے رہی ہے۔اس بیچ فلسطین کے مغربی کنارے پر بھی حملہ شروع ہوچکا ہے ۔وہاں تین فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا ہے اور تازہ ترین جھڑپ میں مزید کئی فلسطینی کے شہید ہونے کی خبر ہے چونکہ اس علاقے میں اسرائیلی فورسز اور آباد کردہ لوگ مل کر فسلطینیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔
غزہ میں حماس کو اسرائیل کا جواب ’قتل عام‘ ہے: اردغان
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے کہا ہے کہ حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی اور بمباری ایک “قتل عام” کے مترادف ردعمل ہے۔اردغان نے کہا کہ یہاں تک کہ جنگ میں بھی “اخلاقیات” ہوتی ہے لیکن فلسطین اسرائیل جنگ میں اسرائیل نے بڑے پیمانے پر اس کی خلاف ورزی کی ہے۔ لوگوں کو ان کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے سے روکنا اور گھروں پر بمباری کرنا جہاں عام شہری رہتے ہیں، انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا اور ہر طرح کے شرمناک طریقے کو استعمال کرتے ہوئے تنازعہ کرنا – جنگ نہیں ہے، یہ ایک قتل عام ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی بجلی اور پانی کی بندش کا حوالہ دیتے ہوئےیہ بات کہی ۔اردغان نے غزہ پر اسرائیل کے “غیر متناسب” حملوں کو “کسی بھی اخلاقی بنیاد سے عاری” قرار دیتے ہوئے تنقید کی اور دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ “آنکھ بند کر” یک طرفہ فیصلہ نہ لیں۔
ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے:اردن
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے اردن میں کہا کہ وہ فلسطینی عوام کے مکمل حقوق کی بحالی تک ان کے کاز کے دفاع سے دریغ نہیں کریں گے۔انہوں نے پارلیمنٹ کے تیسرے اجلاس کے افتتاحی اجلاس میں اپنی تقریر میں کہا کہ جب تک دوریاستی حل کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاتا تب تک خطے میں امن نہیں ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے یروشلم میں اسلام اور عیسائیت کے مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے پیدا ہونے والے چیلنجوں کو بھی واضح کیا ۔
اسرائیل نے ڈاکٹروں کو نشانہ بنایا
غزہ شہر کے شفاہ اسپتال کے ایک نمائندے نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے شہریوں کی مدد کرنے والے فرسٹ ریسپونڈر کو نشانہ بنایا ہے، اس موقع سے انہو نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے۔فرسٹ ریسپونڈر نے کہا کہ ہم تکلیف میں ہیں اور دنیا ایک انگلی نہیں ہلا رہی۔ یہ پوری دنیا کے لیے ایک ایس او ایس ہے۔آپ کو ہماری مدد کرنی چاہیے، انہوں نے غزہ کے واحد پاور پلانٹ میں ایندھن ختم ہونے کے اعلان کے بعد صحافیوں کو بتایاکہ اسپتال میں زخمیوں کی بھیڑ ہے اور اسپتال ادویات،ایندھن سے خالی ہے۔
مصر غزہ میں انسانی امداد فراہم کرنے کیلئے کوشاں
مصر کے دو سیکورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ مصر نے محدود جنگ بندی کے تحت غزہ کی پٹی کے ساتھ اپنی سرحد کے ذریعے انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے امریکہ اور دیگر ممالک کے ساتھ منصوبوں پر بات چیت کی ہے۔ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ امداد غزہ اور مصر کے جزیرہ نما سینائی کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ سے گزرے گی۔ یہ امداد کتنے گھنٹے میں اور کب تک غزہ پہنچ جائیں گے اس سلسلے میں ابھی تک حتمی خبر نہیں ملی ہے البتہ یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ مصر غزہ پٹی میں انسانی بحران کو دیکھتے ہوئے عارضی طور پر انسانی امداد کیلئے سرگرم ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
انسانی ہمدردی کی راہداری کھولنے کا مطالبہ تیز
ورلڈ فوڈ پروگرام کی ترجمان نے ایک بار پھر یہ کہا کہ ہم غزہ کی پٹی میں امداد لانے کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداری کھولنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ورلڈ فوڈ پروگرام کی ترجمان عبیر عاطفہ نے امداد پہنچانے اور غزہ کی پٹی میں خوراک کی فراہمی کو آسان بنانے کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداری کھولنے کا مطالبہ کیاہے۔ ایک انٹرویو میں، انہوں نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں انسانی صورت حال پر بہت تشویش کا اظہار کیا، اور اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ کی پٹی میں پروگرام کے اسٹورز میں خوراک کا سامان دو یا تین دنوں میں ختم ہو جائے گا۔ اس لئے ہم دونوں فریق سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انسانی ہمدردی کی راہداری کھولنے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔
امریکہ اسرائیلی جارحیت میں شراکت دار ہے:حزب اللہ
اسرائیل حماس جنگ پر حزب اللہ کا بیان سامنے آیا ہے۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ امریکہ اسرائیلی جارحیت میں شراکت دار ہے اور ہم انہیں قتل، جرم اور محاصرے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔حزب اللہ نے مزید کہا کہ “دشمن کے حوصلے بلند کرنے کے مقصد سے علاقے میں طیارہ بردار جہاز بھیجنا صہیونی فوجی مشین کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ حزب اللہ نے زور دیا کہ طیارہ بردار جہاز بھیجنے سے مزاحمتی دھڑوں کو ڈرایا نہیں جائے گا جو فتح اور مکمل آزادی حاصل کرنے تک تصادم کے لیے تیار ہیں۔
اب اسرائیل کی راجدھانی تل ابیب کو نشانہ بنانے کی تیاری
حماس کے ساتھ اس جنگ میں شامل القدس بریگیڈنے اب اپنے حملے کیلئے نئے مقامات کا انتخاب کیا ہے ۔بریگیڈ کے مطابق اب وہ اسرائیلی راجدھانی تل ابیب کو نشانہ بنانے والے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اب تل ابیب میں سائرن بجنے لگے ہیں اور القدس بریگیڈز بھاری میزائل حملوں کو تل ابیب، اسدود اور عشکلان کی طرف لے جارہے ہیں۔ القدس بریگیڈز – اسلامی جہاد تحریک کے مسلح ونگ – نے اعلان کیا کہ وہ اب تل ابیب، اسدود اور عشکلان کی طرف بھاری میزائل حملوں کی ہدایت کر رہے ہیں۔ اس علان کے بعد ہی تل ابیب میں سائرن بجنا شروع ہوگیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
ڈاکٹر راجیشور سنگھ نے ملک کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے اور…
لندن میں امریکی سفارت خانہ نے کہا کہ مقامی افسرلندن میں امریکی سفارت خانہ کے…
ایڈوکیٹ وجے اگروال نے اس کیس کا ہندوستان میں کوئلہ گھوٹالہ اور کینیڈا کے کیسوں…
بی جے پی لیڈرونود تاؤڑے نے ووٹنگ والے دن ان الزامات کوخارج کرتے ہوئے کہا…
سپریم کورٹ نے ادھیاندھی اسٹالن کو فروری تک نچلی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیتے…
آسٹریلیا کو ابھی تک پانچ وکٹ کا نقصان ہوچکا ہے۔ محمد سراج نے مچل مارش…