بین الاقوامی

WHO Report: ہائی بلڈ پریشر والے پانچ میں سے چار لوگوں کا مناسب علاج نہیں ہوتا: ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ

نئی دہلی: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہر پانچ میں سے چار افراد کا مناسب علاج نہیں کیا جاتا ہے۔ یہ معلومات ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ایک نئی رپورٹ میں دی گئی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کے تباہ کن اثرات کی تفصیل بتاتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر ممالک علاج میں وسعت لائیں تو اب سے 2050 کے درمیان ہائی بلڈ پریشر سے متعلق تقریباً 1.7 کروڑ اموات کو روکا جا سکتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علاج کے دائرے کو بہتر بنانے سے اس مدت میں 12 کروڑ فالج، 7.9 کروڑ ہارٹ اٹیک اور 1.7 کروڑ ہارٹ فیل ہونے کے واقعات کو روکا جا سکتا ہے۔ دنیا بھر میں تین میں سے ایک بالغ کو متاثر کرنے والے، ہائی بلڈ پریشر کو اکثر “خاموش قاتل” کہا جاتا ہے۔ نوئیڈا کے فورٹس اسپتال میں کارڈیالوجی کے چیئرمین اجے کول نے کہا، “(اس کی وجہ یہ ہے کہ) جب تک آپ اس پر توجہ دیتے ہیں، تب تک دل، خون کی نالیوں اور دیگر اعضاء کو کافی نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔”

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد کی تعداد – جن کا بلڈ پریشر 140/90 یا اس سے زیادہ ہے یا وہ ہائی بلڈ پریشر کے لیے دوائیں لے رہے ہیں – 1990 اور 2019 کے درمیان دگنی ہو کر 65 کروڑ سے 1.3 ارب ہو گئی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر ہائی بلڈ پریشر کے تقریباً نصف افراد اس وقت اپنی حالت سے لاعلم ہیں اور ہائی بلڈ پریشر والے تین چوتھائی سے زیادہ بالغ افراد کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں رہتے ہیں۔

کول نے کہا، “لوگوں کو یہ جانے بغیر سالوں تک ہائی بلڈ پریشر ہو سکتا ہے، جو دل کی بیماری، فالج، گردے کے مسائل اور دیگر سنگین صحت کی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔” ویویک کمار، ڈائریکٹر اور ہیڈ، کارڈیک سائنسز، کیتھ لیبز، پین میکس نے کہا، “یہ نادانستہ طور پر لوگوں کو متاثر کرتا ہے اور یہ ہندوستان اور پوری دنیا میں اموات اور بیماری کی سب سے عام وجوہات میں سے ایک ثابت ہوا ہے۔”

امراض قلب کے ماہرین نے کہا کہ نمک کا استعمال ایک اہم عنصر ہے جو ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو بڑھاتا ہے، یہاں تک کہ جسمانی سرگرمی کی کمی، ہائی بلڈ پریشر کی خاندانی تاریخ، باہری تناؤ اور موٹاپے کے ساتھ ساتھ ضرورت سے زیادہ شراب پینا بھی اس خطرے کو زیادہ سنگین بنا دیتا ہے۔

کول نے کہا، “سوڈیم (نمک)، سیچوریٹد فیٹ (Saturated fat) اور کم پوٹاشیم والی خوراک ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن سکتا ہے۔” کمار نے کہا، “ہندوستانی کھانوں اور کھانے کی عادات میں نمک کی زیادہ مقدار شامل ہے، جو کہ WHO کی تجویز کردہ مقدار سے تقریباً 10 گنا زیادہ ہے۔”

ستمبر، 2023 میں جاری ہونے والے “نمک میں کمی” کے عنوان سے ایک فیکٹ شیٹ (Fact Sheet) میں، ڈبلیو ایچ او نے روزانہ 2000 ملی گرام سے کم سوڈیم یا پانچ گرام سے کم نمک کی سفارش کی ہے۔ یا ہوں کہیں کہ ایک چائے کے چمچ سے بھی کم۔

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts

CJI DY Chandrachud: سی جے آئی کے والد کو ڈر تھا کہ کہیں ان کا بیٹا طبلہ بجانے والا بن جائے، جانئے چندرچوڑ کی دلچسپ کہانی

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ والدین کے اصرار پر موسیقی سیکھنا شروع کی۔ انہوں…

1 hour ago

Robot Committed Suicide: زیادہ کام سے تنگ ہوکر روبوٹ نے کرلی خودکشی،عالمی سطح پر پہلی روبوٹ خودکشی ریکارڈ

یہ واقعہ 29 جون کی سہ پہر پیش آیا۔ ’روبوٹ سپروائزر‘ سٹی کونسل کی عمارت…

2 hours ago