بین الاقوامی

Donald Trump Inauguration: جو بائیڈن نے اپنی صدارتی مدت کے آخری منٹ میں لیا بڑا فیصلہ،حلف برداری تقریب کا کون اٹھاتا ہے خرچہ ،جانئے دونوں اہم باتیں

سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن نے اپنی صدارتی مدت کے آخری گھنٹوں میں آئینی طور پر حاصل اختیارات کے تحت ڈاکٹر انتھونی فاؤچی، ریٹائرڈ جنرل مارک ملی اور کیپٹل ہل پر حملے کی تحقیقات کرنے والی ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی میں شامل ارکان کو صدارتی معافی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس فیصلے کا مقصد معاف کیے جانے والے عہدے داروں کو ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی کسی بھی ممکنہ کارروائی سے تحفظ فراہم کرنا بتایا جاتا ہے۔صدارتی معافی سے متعلق اپنے بیان میں جو بائیڈن نے کہا ہے کہ معافی سے یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ ان لوگوں نے کوئی غلط کام کیا ہے اور نہ ہی اس سے یہ مراد لینی چاہیے کہ یہ معافی کسی اعترافِ جرم یا اقبالی بیان کی وجہ سے دی گئی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ان سرکاری ملازمین کی ملک سے غیر مشروط وابستگی اور ان تھک خدمت کی وجہ سے پوری قوم پر ان کی خدمات کا اعتراف لازم ہے۔

وہیں دوسری جانب ٹرمپ کی حلف برداری کیلئے ایک زبردست تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے ،لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ اس تقریب کا خرچہ کون اٹھاتا ہے۔دراصل یہ سب عوامی فنڈنگ سے ہوتا ہے۔نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے لیے فنڈ ریزنگ نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں، جس میں 17 کروڑ ڈالر جمع کیے گئے ہیں۔ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہان اور بڑے فنڈ دہندگان نے نو منتخب صدر کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بھاری رقم فنڈ کی ہے۔

یہ فنڈ عام طور پر حلف برداری کی تقریبات پر خرچ کیے جاتے ہیں، جن میں حلف اٹھانے کی تقریب، پریڈ، اور دیگر افتتاحی رسمی تقاریب شامل ہیں۔فنڈز کے متعلق سب سے پہلے دی نیویارک ٹائمز نے بدھ کو رپورٹ کیا تھا۔سال 2021میں صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کے لیے $62 ملین جمع کیے گئے تھے۔ 2016 میں ٹرمپ کی پہلی حلف برداری کے موقعے پر بھی $106 ملین کے ساتھ ایک نیا ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔وفاقی الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق، صدر جو بائیڈن نے چار سال قبل اپنی حلف برداری کے لیے چھ کروڑ 20 لاکھ ڈالر جمع کیے تھے۔ جب ڈونلڈ ٹرمپ 2016 میں صدر منتخب ہوئے، تو انہوں نے اس وقت بھی ایک نیا ریکارڈ قائم کیا تھا، کیونکہ انہوں نے اپنی تقریب حلف برداری کے لیے 10 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی رقم اکٹھی کی تھی۔

ٹرمپ کے 2024 کے انتخابات میں دوسری بار جیت کے بعد، ایمازون اور میٹا (جو فیس بک اور انسٹاگرام چلاتی ہے) نے اعلان کیا کہ وہ حلف برداری کے لیے 10 لاکھ ڈالر دیں گے۔اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین نے بھی 10 لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کیا، جب کہ گوگل نے بھی افتتاحی فنڈ میں 10 لاکھ ڈالر دیے ہیں۔مزید برآں آلٹمین، جو ماضی میں ٹرمپ کے ناقد رہے ہیں، نے بلومبرگ کو بتایا کہ ’وہ امریکہ کے صدر ہیں۔ میں کسی بھی صدر کی حمایت کرتا ہوں۔گذشتہ سال کے اختتام پر، ٹرمپ نے اشارہ دیا تھا کہ وہ اینٹی ٹرسٹ قوانین کے نفاذ کو خارج از امکان قرار نہیں دیتے، جو گوگل جیسے ادارے کے لیے ایک حساس معاملہ ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

Gautam Budh Nagar Police: گوتم بدھ نگر کے پولیس کمشنر کی سیکٹر-126 کےمقامی سوسائٹی کے مکینوں سے ملاقات

انہوں نے مقامی لوگوں کے مسائل سننے کے بعد متعلقہ اہلکار کو ان کے حل…

60 minutes ago

Jammu and Kashmir: جموں و کشمیر کے راجوری میں اب تک 17 لوگوں کی پراسرار موت،سیل کی گئی اسٹیپ ویل

جموں و کشمیر کے ایک دور افتادہ گاؤں میں تین خاندانوں کے 17 افراد پراسرار…

1 hour ago

Virat Kohli Play Ranji Trophy: چیمپئنز ٹرافی سے پہلے 13 سال بعد رنجی ٹرافی کھیل سکتے ہیں وراٹ کوہلی؟

کوہلی جلد ہی رنجی ٹرافی کا میچ کھیلتے نظر آ سکتے ہیں۔ دوسری جانب روہت…

3 hours ago