Antony Blinken on India-Canada diplomatic row: امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ کو کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں ہندوستان کے “ملوث ہونے” کے الزامات سے انتہائی گہری تشویش ہے۔ بلنکن نے یہ بھی کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہندوستان اس معاملے کی تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ مل کر کام کرے۔
وزیر خارجہ نے جمعہ کو یہاں نامہ نگاروں سے کہاکہ امریکہ اس معاملے پر ہندوستانی حکومت کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے۔ خالصتانی علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل پر ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تنازع جاری ہے۔
ٹروڈو کے برٹش کولمبیا، کینیڈا میں 18 جون کو ننجرکے قتل میں ہندوستانی ایجنٹوں کے “ممکنہ ملوث ہونے” کے الزام کے بعد تنازعہ کھڑا ہوا۔
بھارت کے خلاف ٹروڈو کے الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر بلنکن نے کہا کہ مجھے اس بارے میں کچھ کہنا ہے۔ سب سے پہلے، ہمیں وزیر اعظم ٹروڈو کی طرف سے لگائے گئے الزامات پر سخت تشویش ہے ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا، “ہم اپنے کینیڈین ساتھیوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں، نہ صرف اس مسئلے پر تعاون کرنے کے لیے، اور یہ ہمارے لیے اہم ہے کہ کینیڈا کی تحقیقات آگے بڑھیںاور یہ بھی ضروری ہے کہ اس۔ تحقیقات میں بھارت کینیڈا کے ساتھ کام کرے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم احتساب چاہتے ہیں اور یہ ضروری ہے کہ تفتیش درست سمت میں آگے بڑھے اور کسی نتیجے پر پہنچے۔
بلنکن سے ان رپورٹ کے بارے میں بھی پوچھا گیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ “ذاتی طور پر” مسئلہ اٹھایا ہے۔
اس پر وزیر خارجہ نے کہا کہ میں سفارتی سطح کے مذاکرات کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا۔
انہوں نے کہا، ’’ہم حکومت ہند کے ساتھ بھی براہ راست رابطے میں ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ سب سے زیادہ مثبت چیز جو اس مقام پر ہو سکتی ہے وہ ہے تفتیش کا آگے بڑھنا اور مکمل ہونا۔ ہمیں امید ہے کہ ہمارے ہندوستانی دوست اس تحقیقات میں تعاون کریں گے۔
اگرچہ کینیڈا نے اپنے الزامات کے حوالے سے کوئی ثبوت شیئر نہیں کیا ہے ۔لیکن وہاں کے میڈیا نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں کینیڈین حکومت سے متعلقہ ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزامات انسانی اور انٹیلی جنس معلومات پر مبنی ہیں۔ اور اوٹاوا کے ‘فائیو آئیز’ انٹیلی جنس نیٹ ورک کے پارٹنر ملک سے موصول ہونے والی خفیہ معلومات پر مبنی ہیں۔
‘فائیو آئیز’ انٹیلی جنس نیٹ ورک میں کینیڈا، امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔
جمعرات کو اپنی رپورٹ میں کینیڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے ایک یونٹ سی بی سی نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ کینیڈا کی حکومت نے ایک سکھ شخص کے قتل کی ایک ماہ تک جاری رہنے والی تحقیقات میں انسانی اور انٹیلی جنس معلومات اکٹھی کی ہیں۔
کینیڈین حکومت سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ ان انٹیلی جنس معلومات میں کینیڈا میں موجود ہندوستانی سفیروں اور ہندوستانی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ انٹیلی جنس معلومات نہ صرف کینیڈا سے موصول ہوئی ہیں بلکہ کچھ معلومات ‘فائیو آئیز’ انٹیلی جنس نیٹ ورک کے ایک نامعلوم ساتھی سے بھی موصول ہوئی ہیں۔
بھارت ایکسپریس
بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان چوتھا ٹیسٹ میچ 26 دسمبر سے 30 دسمبر تک کھیلا…
مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے کانگریس پارٹی پر سخت حملہ کرتے ہوئے اسے ”جعلی کانگریس“…
ریٹائرڈ جسٹس ارون کمار مشرا کی مدت کار گزشتہ یکم جون کو مکمل ہوگئی تھی،…
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بالی ووڈ ہنگامہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، 'پٹھان'،…
بی سی سی آئی نے محمد شمی کی چوٹ پربہت بڑا اپڈیٹ جاری کیا ہے۔…
مرکزی حکومت نے پیر کو ’نو ڈیٹینشن پالیسی‘کو ختم کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے…